ملک بھر میں ڈنگی وائرس بے قابو ہوچکا ہے، اسپتال مریضوں سے بھرگئے ہیں۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں صوبہ پنجاب میں مزید ایک سو تیرہ مریضوں میں ڈنگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ موسم میں تبدیلی کے باوجود ڈنگی سے اموات کا سلسلہ نہ تھم سکا ہے۔ اب تک ڈنگی سے ہلاکتوں کی تعداد 53 ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نام کی کسی شئے کا کوئی وجود نہیں، مہینوں سے یہ سلسلہ جاری ہے اور اس پرقابو پانے کے ناکافی اقدامات سے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے بلکہ متعدد مریض موت کے منہ میں بھی جارہے ہیں۔ صورتحال کی سنگینی اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ راولپنڈی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پچاسی افراد، وفاقی دارالحکومت کے پولی کلینک اسپتال میں ایک دن میں 69 افراد میں ڈنگی کی تشخیص ہوئی۔
سرگودھا،لاہور، ملتان میں نئے کیسز سامنے آنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں ایک ہی روز میں ڈنگی بخارکے دوسو تین کیسز سامنے آئے ہیں۔ سندھ کے صوبائی وزیرخوراک ہری رام کشوری لال بھی ڈنگی کا شکار ہوئے ہیں۔ یعنی ملک میں ڈنگی مچھرکے وارجاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ مچھر 10سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں پرورش پاتا ہے، ڈنگی مادہ مچھرکے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ مچھرکے انڈوں اور لاروے کی پرورش صاف اور ساکت پانی میں ہوتی ہے جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق لمبی آستین والی قمیص پہنی جائے،گھروں میں کسی بھی جگہ پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے۔جسم کے کھلے حصے، منہ اور بازوؤںپر مچھربھگانے والا لوشن لگایا جائے،گھروں اور دفاتر میں مچھرمار اسپرے،کوائل اور میٹ کا استعمال کیا جائے۔
حقیقت میں یہ مرض وبائی شکل اختیارکرچکا ہے اورکراچی سے لے کر پشاور تک متعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس کا شکار بن چکے ہیں لیکن مقام افسوس ہے کہ وفاقی حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتیں بھی اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں۔
کیا ان مچھروں کے خاتمے کے لیے اسپرے تک حکومت نہیں کرا سکتی،حکومت ملک بھر میں صفائی قائم کرکے مچھروں کی افزائش کا ماحول ختم کرنے کے لیے اقدامات جنگی بنیادوں پرکرے گی تب ہی اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے اور ترقی یافتہ ممالک نے اسی طرح اس مرض پر قابو پایا ہے تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔
The post ڈنگی مریض بے بس، صوبائی حکومتیں اسپرے سے معذور appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2oRQzcE
No comments:
Post a Comment